۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
شام

حوزہ/ تہران یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے ماہر، ڈاکٹر ابراہیم متقی نے کہا کہ شام میں مختلف مسلح گروہ جلد ہی ایک دوسرے کے خلاف جنگ کریں گے، جب تک کہ بیرونی طاقتیں جیسے ترکی، اسرائیل اور امریکہ ان کے درمیان طاقت کی تقسیم کا فیصلہ نہ کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے، تہران یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے ماہر، ڈاکٹر ابراہیم متقی نے کہا کہ شام میں مختلف مسلح گروہ جلد ہی ایک دوسرے کے خلاف جنگ کریں گے، جب تک کہ بیرونی طاقتیں جیسے ترکی، اسرائیل اور امریکہ ان کے درمیان طاقت کی تقسیم کا فیصلہ نہ کریں۔

بشار الاسد کی حکمتِ عملی ناکام کیوں ہوئی؟

ڈاکٹر متقی نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت نے سماجی ڈھانچے کو نظرانداز کیا اور اپنی حکمرانی کو اقتدار کے زور پر قائم رکھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کی حکمرانی، جس میں عوامی شراکت کو نظرانداز کیا جائے، دیرپا نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بشار الاسد نے اس سازش اور غیر ملکی مداخلت کے اثرات کو نہیں سمجھا۔

مستقبل قریب میں کیا ہوگا؟

ڈاکٹر متقی نے پیشگوئی کی کہ آئندہ تین ماہ میں شام میں مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپیں بڑھ سکتی ہیں کیونکہ غیر جمہوری نظام میں طاقت کا کوئی ایک مرکز غالب نہیں آ سکتا جب تک باقی گروہ مسلح رہیں۔

عراق اور شام کا مسئلہ کیا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ عراق اور شام جیسے ممالک میں سماجی و سیاسی تشدد کے مسائل اقتدار پسند حکومتی رویوں اور تعاون کے فقدان کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ شام میں آج بھی ایسی کوئی حکمتِ عملی موجود نہیں جو تمام فریقوں کو شامل کرے، کیونکہ مختلف گروہ ایک دوسرے کے خلاف ہیں اور کچھ شدت پسند نظریات بھی رکھتے ہیں۔

یہ سب اسرائیل کی حفاظت کے لیے ہے؟

ڈاکٹر متقی نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کی حفاظت کے لیے خطے کے ممالک کو انتشار اور تقسیم کا شکار رکھا جا رہا ہے۔ اگر بحران کا بہتر انتظام نہ کیا گیا تو یہی حالات عراق کے لیے بھی پیش آ سکتے ہیں۔

شام کا مستقبل ایران کے ساتھ جڑا ہوا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اگر شام میں ایک مضبوط حکومت قائم ہو بھی جائے، چاہے وہ سیکولر ہی کیوں نہ ہو، تو بھی اپنی بقا کے لیے اسے ایران یا حزب اللہ جیسے اتحادیوں کی ضرورت ہوگی۔

امریکہ، ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں کیا تبدیلی آئے گی؟

ڈاکٹر متقی نے وضاحت کی کہ بائیڈن کی پالیسی نیابتی جنگ کے لئے مختلف گروہوں کی حمایت پر مبنی ہے، جبکہ سابق صدر ٹرمپ زیادہ متوازن پالیسی کو ترجیح دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور اسرائیل کے رہنماؤں کے لیے ٹرمپ کی واپسی چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .